page
Asama'u Allah Al-Husna اسماء الله الحسنى
Surat-ul-Feel,سُوْرَةُ الْفِیْل , Kanzul Iman Quran
تفصیل سورہ | تفصیل رکوع | ||||||
ترتیبِ تلاوت | نام سورہ | ترتیبِ نزول | مکی / مدنی | رکوع نمبر | آیات شمار | پارہ شمار | نام پارہ |
105 | سُوْرَةُ الْفِیْل | 19 | مکی | 1 | 1 - 5 | 30 | عَمَّ |
(ف۱) - سورۃ الفیل مکّیہ ہے ، اس میں ایک ۱رکوع ، پانچ ۵ آیتیں ، بیس ۲۰کلمے ، چھیانوے ۹۶ حرف ہیں ۔
|
(ف۲) - ہاتھی
والوں سے مراد ابرہہ اور اس کا لشکر ہے ، ابرہہ یمن و حبشہ کا بادشاہ تھا
اس نے صنعاء میں ایک کنیسہ (عبادت خانہ) بنایاتھا اور چاہتا تھا کہ حج
کرنے والے بجائے مکّہ مکرّمہ کے یہیں آئیں اور اسی کنیسہ کا طواف کریں عرب
کے لوگوں کو یہ بات بہت شاق تھی ، قبیلۂِ بنی کنانہ کے ایک شخص نے موقع
پا کر اس کنیسہ میں قضائے حاجت کی اور اس کو نجاست سے آلودہ کردیا اس پر
ابرہہ کو بہت طیش آیا اوراس نے کعبہ کے ڈھانے کی قَسم کھائی اور اس ارادے
سے اپنا لشکر لے کر جس میں بہت سے ہاتھی تھے اور ان کا پیش رو ایک بڑا
عظیم الجثّہ کوہ پیکر ہاتھی تھا جس کا نام محمود تھا ابرہہ نے مکّہ مکرّمہ
کے قریب پہنچ کر اہلِ مکّہ کے جانور قید کرلئے ان میں دو سو اونٹ
عبدالمطلب کے بھی تھے عبدالمطلب ابرہہ کے پاس آئے تھے بہت جسیم و باشکوہ ،
ابرہہ نے ان کی تعظیم کی اور اپنے پاس بٹھایا اور مطلب دریافت کیا آپ نے
فرمایا میرا مطلب یہ ہے کہ میرے اونٹ واپس کئے جائیں ابرہہ نے کہا مجھے بہت
تعجّب ہوتا ہے کہ میں خانۂِ کعبہ کو ڈھانے کے لئے آیا ہوں اور وہ تمہارا
تمہارے باپ دادا کا معظّم و محترم مقام ہے تم اس کے لئے تو کچھ نہیں کہتے
اپنے اونٹوں کے لئے کہتے ہو آپ نے فرمایا میں اونٹوں ہی کا مالک ہوں انہی
کے لئے کہتا ہوں اور کعبہ کا جو مالک ہے وہ خود اس کی حفاظت فرمائے گا
ابرہہ نے آپ کے اونٹ واپس کردیئے عبدالمطلب نے قریش کو حال سنایا اور
انہیں مشورہ دیا کہ وہ پہاڑوں کی گھاٹیوں اور چوٹیوں میں پناہ گذین ہوں
چنانچہ قریش نے ایسا ہی کیا اور عبدالمطلب نے دروازۂِ کعبہ پر پہنچ کر
بارگاہِ الٰہی میں کعبہ کی حفاظت کی دعا کی اور دعا سے فارغ ہو کر آپ اپنی
قوم کی طرف چلے گئے ابرہہ نے صبح تڑکے اپنے لشکروں کو تیار ی کا حکم دیا
اور ہاتھیوں کو تیار کیا لیکن محمود ہاتھی نہ اٹھا اور کعبہ کی طرف نہ چلا
جس طرف چلاتے تھے چلتاتھا جب کعبہ کی طرف اس کا رخ کرتے تھے بیٹھ جاتا
تھا اللہ تعالٰی نے چھوٹے چھوٹے پرند ان پر بھیجے جو چھوٹے چھوٹے سنگریزے
گراتے تھے جن سے وہ ہلاک ہوجاتے تھے ۔
|
(ف۳) - جو سمندر کی جانب سے فوج آئیں ہر ایک کے پاس تین کنکریاں تھیں دو دونوں پاؤں میں ایک منقار میں ۔
|
(ف۴) - جس
پر وہ پرند سنگریزہ چھوڑتے وہ سنگریزہ اس کے خود کو توڑ کر سر سے نکل کر
جسم کو چیر کر ہاتھی میں گذرکر زمین پر پہنچتا ہر سنگریزہ پر اس شخص کا
نام لکھا تھا جو اس سنگریزہ سے ہلاک کیا گیا ۔
|
(ف۵) - جس
روز یہ واقعہ ہوا اسی سال اس واقعہ سے پچاس روز کے بعد سیّدِ عالَم حبیبِ
خدا محمّد مصطفٰی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی ولادت ہوئی ۔
|
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment
Subhan Allah