AlQuran Kanzul Imaan ,Surat ul Quresh سُوْرَةُ قُرَیْش Urdu English


ترتیبِ تلاوت نام سورہ ترتیبِ نزول مکی / مدنی رکوع نمبر آیات شمار پارہ شمار نام پارہ
106 سُوْرَةُ قُرَیْش 29 مکی 1 1 - 4 30 عَمَّ

Bismi Allahi alrrahmani alrraheemi
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
Allah in the name of the most Affectionate the Merciful.
اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱)
(ف۱) - سورۃ القریش بقولِ اصح مکّیہ ہے ، اس میں ایک رکوع ، چار۴ آیتیں ، ستّرہ۷کلمے ، تہتّر۷۳ حرف ہیں ۔

1. Lieelafi qurayshin
1. لِاِیْلٰفِ قُرَیْشٍۙ۝۱
1. Because Quraish was made to incline.
1. اس لئے کہ قریش کو میل دلایا (ف۲)
(ف۲) - یعنی اللہ تعالٰی کی نعمتیں بے شمار ہیں ان میں سے ایک نعمتِ ظاہرہ یہ ہے کہ اس نے قریش کو ہر سال میں دو سفروں کی طرف رغبت دلائی ان کی محبّت ان میں ڈالی جاڑے کے موسم میں یمن کا سفر اور گرمی کے موسم میں شام کا ، کہ قریش تجارت کے لئے ان موسموں میں یہ سفر کرتے تھے اور ہر جگہ کے لوگ انہیں اہلِ حرم کہتے تھے اور ان کی عزّت و حرمت کرتے تھے یہ امن کے ساتھ تجارتیں کرتے اور فائدے اٹھاتے اور مکّہ مکرّمہ میں اقامت کرنے کے لئے سرمایہ بہم پہنچاتے ۔ جہاں نہ کھیتی ہے ، نہ اور اسبابِ معاش ، اللہ تعالٰی کی یہ نعمت ظاہر ہے اور اس سے فائدہ اٹھاتے ہیں ۔

2. Eelafihim rihlata alshshitai waalssayfi
2. اٖلٰفِهِمْ رِحْلَةَ الشِّتَآءِ وَ الصَّیْفِۚ۝۲
2. He made them incline in their journeys of winter and summer both.
2. ان کے جاڑے اور گرمی دونوں کے کوچ میں میل دلایا

3. FalyaAAbudoo rabba hatha albayti
3. فَلْیَعْبُدُوْا رَبَّ هٰذَا الْبَیْتِۙ۝۳
3. They should therefore worship the Lord of this House.
3. تو انہیں چاہیے اس گھر کے (ف۳) رب کی بندگی کریں
(ف۳) - یعنی کعبہ شریفہ کے ۔

4. Allathee atAAamahum min jooAAin waamanahum min khawfin
4. الَّذِیْۤ اَطْعَمَهُمْ مِّنْ جُوْعٍ١ۙ۬ وَّ اٰمَنَهُمْ مِّنْ خَوْفٍ۠۝۴
4. Who gave them food in hunger, and bestowed them security from a big fear.
4. جس نے انہیں بھوک میں (ف۴) کھانا دیا اور انہیں ایک بڑے خوف سے امان بخشا (ف۵)
(ف۴) - جس میں ان سفروں سے پہلے اپنے وطن میں کھیتی نہ ہونے کے باعث مبتلا تھے ان سفروں کے ذریعہ سے ۔

(ف۵) - بسببِ حرم شریف کے اور بسببِ اہلِ مکّہ ہونے کے کہ کوئی ان سے تعرّض نہیں کرتا باوجود یہ کہ اطراف وحوالی میں قتل و غارت ہوتے رہتے ہیں ، قافلے لٹتے ہیں ، مسافر مارے جاتے ہیں ۔ یا یہ معنٰی ہیں کہ انہیں جذام سے امن دی کہ ان کے شہر میں انہیں کچھ جذام نہ ہوگا یا یہ مراد کہ سیّدِ عالَم محمّد صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی برکت سے انہیں خوفِ عظیم سے امان عطا فرمائی ۔

No comments:

Post a Comment

Subhan Allah