3. Fasabbih bihamdi rabbika waistaghfirhu innahu kana tawwaban
|
3. فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ وَ اسْتَغْفِرْهُ١ؔؕ اِنَّهٗ كَانَ تَوَّابًا۠۳
|
3. Then praising Allah glorify Him and beg His forgiveness. Undoubtedly, He is Most Relenting.
|
3. تو اپنے رب کی ثنا کرتے ہوئے اس کی پاکی بولو اور اس سے بخشش چاہو (ف۴) بے شک وہ بہت توبہ قبول کرنے والا ہے (ف۵)
|
(ف۴) - امّت کے لئے ۔
(ف۵) - اس
سورت کے نازل ہونے کے بعد سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے''
سُبْحَان اللہِ وَبِحَمدِہ اَسْتَغفِرُ اللہَ وَاتُوبُ اِلیہ '' کی بہت
کثرت فرمائی ۔ حضرت ابنِ عمر رضی اللہ تعالٰی عنہما سے مروی ہے کہ یہ سورت
حجّۃ الوداع میں بمقامِ مِنٰی نازل ہوئی اس کے بعد آیت'' اَلیَومَ
اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ ''نازل ہوئی اس کے نازل ہونے کے بعد اسّی۸۰
روز سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے دنیا میں تشریف رکھی پھر آیۃ
''الکلالۃ'' نازل ہوئی اس کے بعد حضور پچاس روز تشریف فرما رہے پھر آیت
''وَاتَّقُوْا یَوْماً تُرْجَعُوْنَ فِیۡہِ اِلَی اللہِ ''نازل ہوئی اس کے
بعد حضور اکّیس روز یا سات روز تشریف فرما رہے اس سورت کے نازل ہونے کے
بعد صحابہ نے سمجھ لیا تھا کہ دِین کامل اور تمام ہوگیا تو اب حضور صلی
اللہ علیہ وآلہٖ وسلم دنیا میں زیادہ تشریف نہ رکھیں گے چنانچہ حضرت عمر
رضی اللہ تعالٰی عنہ یہ سورت سن کر اسی خیال سے روئے ، اس سورت کے نازل
ہونے کے بعد سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے خطبہ میں فرمایا کہ
ایک بندہ کو اللہ تعالٰی نے اختیار دیا چاہے دنیا میں رہے چاہے اس کی لقاء
قبول فرمائے اس بندہ نے لقائے الٰہی اختیار کی ، یہ سن کر حضرت ابوبکر
رضی اللہ تعالٰی عنہ نے عرض کیا آپ پر ہماری جانیں ، ہمارے مال ، ہمارے
آباء، ہماری اولادیں سب قربان ۔
|
No comments:
Post a Comment
Subhan Allah